انسداد پولیو کے عالمی اقدامات کے اقتصادی منافع کا تخمینہ 40-50 بلین امریکی ڈالر لگایا گیا

بوسٹن، 22 نومبر 2010ء / پی آر نیوز وائر – ایشیا نیٹ /

ویکسین میں نئی تحقیق پولیو پر کام کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے مضبوط معاشی جواز فراہم کرتی ہے

آج جاری ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اگر آئندہ پانچ سالوں کے اندر سرکش پولیو وائرس کی ترسیل کا سلسلہ منقطع کردیا جائے تو پولیو کے خاتمے کے عالمی اقدامات سے تقریباً 40 – 50 کھرب امریکی ڈالر کا منافع فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ تحقیق عالمی ہیلتھ   کمیونٹی کی جانب سے اب تک لیے جانے والے دوسرے بڑے منصوبے گلوبل پولیو ایریڈی کیشن انیشی ایٹو (جی پی ای آئی) کے فوائد اور لاگت کا پہلا درست تخمینہ  فراہم کرتی ہے۔ یہ تحقیق ایک ایسے مشکل وقت میں آئی ہے  – جب رواں سال کے اوائل میں تاجکستان اور جمہوریہ کانگو میں وبا پھوٹی– جو کہ پولیو کے خاتمہ کے لیے جاری اقدامات میں تاخیر کے خطرات کی نشاندہی کرتی ہے۔

رسالہ ویکسین میں شائع ہونے والی تحقیق “گلوبل پولیو ایریڈی کیشن انیشی ایٹو کا اقتصادی جائزہ” نے 1988ء میں جی پی ای آئی کے قیام سے اب تک ہونے والی سرمایہ کاری  اور 2035ء تک کی جانے والی متوقع  سرمایہ کاری پر غور کیا۔ اس عرصے کے دوران  جی پی ای آئی کی کوشش سے بچوں میں مفلوج پولیو کے 8 ملین سے زائد کیسز کا خاتمہ کیا۔ یہ کم لاگت کے علاج اور پروڈکٹوٹی میں اضافہ سے ہونے والی لاکھوں ڈالر کی بچت کی ترجمانی کرتا ہے۔

تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ اسی عرصہ کے دوران “ایڈ -اون” جی پی ای آئی کی کوششوں سے صحت فوائد میں بہتری اور  اقتصادی منافع میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ بالخصوص، اس میں زندگی  کو محفوظ کرنے کے لیے وٹامن اے سپلیمنٹس سے منافع میں 17-90 کھرب ڈالر اضافہ کا تخمینہ لگایا ہے، جو کہ جی پی ای آئی پولیو ویکسین کے ساتھ فراہم کررہا ہے۔

تحقیق کے اہم مصنف کڈ رسک انکارپوریٹڈ کے ڈاکٹر راڈباؤڈ ڈیونٹجر ٹبنز نے کہا کہ “پولیو کا خاتمہ انسانیت اور معاشیاتی دونوں اعتبار سے ایک اچھا معاملہ ہے۔ جی پی ای آئی بچوں میں تباہ کن معذوری اور ہلاکت سے بچانے اور ترقی پذیر ممالک و دنیا  کو معنی خیز اقتصادی فوائد سے  آگاہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔”

تحقیق کے مطابق مکمل خاتمے میں ہونے والی تاخیر مہنگی ہے، تاخیر کے باوجود جی پی ای آئی اب بھی خالص اقتصادی منافع حاصل کررہا ہے۔

بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے عالمی صحت پروگرام کے صدر ڈاکٹر ٹاچی یمانڈا نے کہا کہ “پولیو کے خاتمے میں ابھی سرمایہ کاری ایک معاشی کے ساتھ اخلاقی ضرورت ہے۔ یہ تحقیق عالمی پولیو کے خاتمہ میں مکمل اور فوری فنڈنگ کے لیے صاف  کیس پیش کرتی ہے اور ہر جگہ امیر و غریب  بچوں کو اس تباہ کن مرض سے حفاظت کو یقینی بناتی ہے۔”

جی پی ای آئی پولیو کے عالمی واقعات میں 1988ء سے اب تک 99 فیصد تک کمی لانے اور 1999ء میں ٹائپ 2 سرکش پولیو وائرس کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوچکی ہے۔ ٹائپ 1 اور ٹائپ 3 کی ترسیل کے مکمل خاتمہ کے لیے تیزی سے کوششیں جاری ہیں جن کی ترسیل افغانستان، بھارت، نائیجیریا اور پاکستان کے نسبتاً چھوٹے علاقوں میں موجود ہے اور چند ممالک میں دوبارہ مضبوط ہورہی ہے جن میں انگولا اور عوامی جمہوریہ کانگوشامل ہیں۔ مرض کا خاتمہ ہونے تک تمام ممالک میں وائرس کے داخل ہونے کا خطرہ موجود ہے جیسے 2010ء میں تاجکستان اور جمہوریہ کانگو میں پولیو کے پھوٹ پڑنے کی صورت میں نظر آیا۔ کانگو کی حالیہ پھوٹ کے نتیجے میں اکتوبر تک اکیوٹ فلیسڈ پیرالائسز (اے ایف پی) کے 200 سے زائد کیسز سامنے آئے جس نے زیادہ تر 15 سال سے بڑی عمر کے افراد کو متاثر کیا۔

تحقیق کے سینئر مصنف کڈرسک کے ڈاکٹر کمبرلے تھامسن نے کہا کہ “اس طرح کی تحقیقات تحفظ کی قدر  میں اضافہ کے لیے لوگوں کی مدد کرتی ہیں۔” کسی نے بھی ترقی یافتہ ممالک میں انسداد کی قدرکا سوال نہیں کیا جہاں پولیو خوش قسمتی سے صرف بھولی ہوئی داستان ہے لیکن تھامسن کے مطابق “تدارک کی کاروائیوں جیسے ویکسی نیشن عموماً قدردانی کے بغیر چلتی ہیں کیوں کہ ان امراض کے کیسز کو گننا مشکل ہے جو ابھی تک نظر نہیں آئے۔” تحقیق اصل قدر کی ایک مثال فراہم کرتی ہے جو بچوں کی نشوونما اور صحت میں بین الاقوامی تعاون اور سرمایہ کاری سے آرہی ہے۔

تحقیق نے 104 ممالک کا مشاہدہ کیا جو کہ جی پی ای آئی سے براہ راست فائدہ حاصل کررہے ہیں جن میں اکثریت کم آمدنی والے ممالک کی ہے۔ زیادہ آمدنی والے کئی ممالک جی پی ای آئی سے قبل ہی سرکش پولیو وائرسس کو ختم کرچکے ہیں۔ چنانچہ تحقیق کے مجوزہ خالص منافع میں ترقی پذید ممالک میں پہلے سے موجود اصلی منافع شامل نہیں۔

ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں کڈ رسک منصوبے کے وارث کے طور پر 2009ء میں شروع ہونے والی آزاد غیر منافع بخش تنظیم کڈ رسک انکارپوریٹڈ نے اس تحقیق کی رہنمائی کی۔ دیگر تحقیقی شراکت داروں میں یو ایس سینٹر برائے ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی)، ڈیلفٹ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اور گلوبل پولیو ایریڈی کیشن انیشی ایٹو شامل ہیں۔ سی ڈی سی نے ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ سے ایک معاہدے کے اندر تحقیق کے لیے اپنی مدد فراہم کی۔

جی پی ای آئی ایک پبلک – پرائیوٹ شراکت داری ہے جس کی رہنمائی قومی حکومتیں، انتظام عالمی ادارہ صحت، روٹری انٹرنیشنل، سی ڈی سی اور اقوام متحدہ کا فنڈ برائے اطفال (یونیسف) اور مدد تنظیمیں بشمول بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کرتی ہیں۔

کڈ رسک انکارپوریٹڈ کے لیے ربط: http://www.kidrisk.org/mainFrame/poliopub18.html

ویکسین کے لیے ربط: http://www.sciencedirect.com/science/journal/0264410X

ذریعہ: کڈ رسک انکارپوریٹڈ

رابطہ: کمبرلے تھامسن

+1-617-680-2836

kimt@kidrisk.org

یا

راڈباؤڈ ڈیونٹجر ٹبنز

+1-857-383-4235

rdt@kidrisk.org

دونوں برائے کڈ رسک انکارپوریٹڈ