Breaking News

سندھ اسمبلی کی کارکردگی پر رپورٹ جاری

کراچی، 29 ستمبر 2012ء (): فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نومبر 2011ء سے مئی 2012ء تک سندھ اسمبلی کے ہونے والے پانچ اجلاسوں میں تعلیم کے حوالے سے معاملات پر قانون سازی اور صحت کی تنصیبات تک رسائی کو بہتر بنانے اور اقلیتوں کو جبراً مذہب تبدیل کرنے مجبور کرنے کے خلاف مذمتی قرارداریں نمایاں رہیں۔

یہ رپورٹ فافن کے شریک ادارے پاکستان پریس فاؤنڈیشن (پی پی ایف) کی جانب سے اسمبلی کی کارروائی کے براہ راست مشاہدے پر مبنی ہے۔ فافن کے پارلیمنٹ واچ نے 2011ء کی دوسری ششماہی میں صوبائی اسمبلی کی کارروائیوں کا مشاہدہ کرنا شروع کیا۔

ان پانچ اجلاسوں کے دوران حزب اقتدار کی جانب سے 14 بل منظور کیے گئے، جن میں سے آٹھ موجودہ قوانین میں ترامیم کے حوالے سے تھے۔ ایوان نے اس عرصے میں نجی طور پر اراکین کی جانب سے پیش کردہ چار میں سے کوئی بل منظور نہیں کیا جن میں گھریلو تشدد سے تحفظ کا بل 2008ء بھی شامل ہے، جسے موخر کر دیا گیا۔ البتہ نجی طور پر اراکین کی جانب سے پیش کردہ دو بل: مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کا بل 2012ء اور رجسٹریشن (سندھ ترمیمی) بل 2012ء اس عرصے کے دوران ایوان میں پیش کیے گئے۔

اساتذہ کی جانب سے مستقل ملازمتوں کے مطالبے اور انہیں اپنی تدریسی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کےمواقع فراہم کرنے کے لیے سندھ ریگولرائزیشن آف ٹیچرز  آن کانٹریکٹ بیسز بل اور سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی بل 2012ء منظور کیے گئے۔ دو دیگر بلوں کی منظوری کے بعد انڈس انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن اور سندھ مدرسۃ الاسلام کو جامعات کا درجہ دیا گیا۔

رپورٹ کا کہناہے کہ وزیر اعلیٰ نے 110 گھنٹوں اور 46 منٹوں پر مشتمل 48 سیشنز میں سے 15 میں شرکت کی۔ اسپیکر نے 38 اور ڈپٹی اسپیکر نے 26 سیشنز کی صدارت کی۔ متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی رہنما نے تین کے سوا تمام سیشنز میں شرکت کی (جو تمام سیشنز کا 93 فیصد بنتا ہے) جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما آتے ہیں، جو 29، 29 سیشنز میں شریک رہے۔

168 اراکین پر مشتمل ایوان میں ایک چوتھائی اراکین کی موجود سے ہونے والے اجلاسوں میں، تاکہ کورم پورا ہو سکے، اراکین کی مجموعی حاضری اوسطاً ہر اجلاس کے آغاز پر صرف 46 اور اختتام پر 68 رہی۔

ایوان نے مختلف سیاسی و سماجی مسائل پر اراکین کی جانب سے پیش کردہ 48 میں سے 40 قرارداروں کو منظور کیا۔ ان میں دیگر قراردادوں کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت سے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کی رپورٹ شایع کرنے کے مطالبے کے علاوہ سندھ میں نئے صوبے کے مطالبے کے لیے کراچی میں کی گئی چاکنگ اور چسپاں پوسٹرز کی مذمتی قراردادیں بھی شامل تھیں۔ وفاقی حکومت اور عدلیہ کے درمیان این آر او فیصلے کے حوالے سے تناؤ کے باوجود قانون سازوں نے جمہوری سیٹ اپ پر اعتماد ظاہر کیا۔

ایوان نے اقلیتوں کی جبراً  تبدیلی مذہب پر مجبور کرنے کی بھی مذمت کی، اور ملک کی ترقی میں اُن کے حصے کو نمایاں کرنے کے لیے نصاب میں جگہ دینے کا مطالبہ کیا، اور “اچھی صحت” کو شہریوں کا “بنیادی حق” تسلیم اور سوات میں امن اور لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔

گو کہ اراکین نے صحت، تعلیم اور خوراک کے حوالے سے اپنے حلقوں اور صوبائی مسائل پر 30 نجی تحاریک پیش کی لیکن ان میں سے کسی کو بھی بحث کے لیے منظور نہیں کیا گیا۔

ایجنڈے پر موجود 536 سوالات میں سے ایوان نے 278 پیش کیے۔ اضافی طور پر 1202 اضافی سوالات بھی پوچھے گئے۔ بیشتر سوالات وزارت ماہی گیری (36)، ورکس اینڈ سروسز (32)، آبپاشی (30) اور صنعت اور جیل خانہ جات (28، 28) کے حوالے سے رہے۔ خاتون اراکین اس حیثیت میں زیادہ متحرک رہیں جنہوں نے ایجنڈے میں 354 سوالات پیش کیے۔

پانچ اجلاسوں میں اراکین، 19 خواتین اور 58 مرد، نے 398 پوائنٹس آف آرڈر اٹھائے، جنہوں نے ان اجلاسوں کے کل وقت کا 15 فیصد حصہ یعنی 1018 منٹ صرف کیے۔

پی پی ایف کے بارے میں:

پاکستان پریس فاؤنڈیشن (پی پی ایف) ایک آزاد میڈیا ریسرچ،ڈاکیومنٹیشن اور ٹریننگ سینٹر ہے جو آزادئ صحافت کے فروغ اور دفاع کے لیے کام کر رہا ہے۔ پی پی ایف بین الاقوامی سطح پر ایک معتبر ادارہ تسلیم کیا گیا ہے جو صحافت کے معیارات کو بہتر بنانے اور آزادئ اظہار رائے کے دفاع کے لیے کام کر رہا ہے۔ پی پی ایف فافن کا تاسیسی رکن ہے۔

فافن کے بارے میں:

ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاؤنٹیبلٹی (TDEA) کے زیر انتظام 2006ء میں قائم شدہ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) پاکستان میں جمہوری ذمہ داریوں کی تمام اقسام کو مضبوط تر کرنے کے لیے 42 معروف سول سوسائٹی آرگنائزیشز کا اتحاد ہے۔

Check Also

FM emphasizes significance of public-private partnerships for economic growth

Finance Minister Muhammad Aurangzeb has emphasized the importance of public-private partnerships in driving sustainable development and promoting inclusive growth. He was talking to Country Lead for Pakistan at the Bill and Melinda Gates Foundation ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *