تاریخی اجلاس نے عورتوں کو عالمی صحت ایجنڈے میں مرکزی حیثیت دے دی

عالمی رہنما 2020ء تک دنیا کے غریب ترین ممالک میں 120 ملین خواتین کو مانع حمل ادویات تک رسائی دینے کے لیے متحد

لندن، 11 جولائی 2012ء/پی آرنیوزوائر-یو ایس نیوزوائر–

عطیہ کنندگان اور ترقی پذیر ممالک، بین الاقوامی ایجنسیوں، سول سوسائٹی، فاؤنڈیشنز اور نجی شعبے کے 150 سے زائد رہنماؤں کی جانب سے آج اعلان کردہ نئے وعدوں کی بدولت خاندانی منصوبہ بندی کی رضاکارانہ خدمات 2020ء تک دنیا کے غریب ترین ممالک کی مزید 120 ملین خواتین اور لڑکیوں تک پہنچیں گی۔

اعلان لندن سمٹ آن فیملی پلاننگ کے موقع پر کیا گیا، جس کی شریک میزبانی برطانوی حکومت کے محکمہ بین الاقوامی ترقیات اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے کی۔ یہ ملکی سطح پر جدید شراکت داریوں اور قیادت اور عورتوں کو اپنی مکمل صلاحیتوں کو پانے کے لیے با اختیار بنانے کی غیر معمولی جدوجہد کو ظاہر کرتا ہے۔ اجلاس نے مانع حمل ادویات تک رسائی کی اہمیت کو ایک حق اور ایک قابل تغیر صحت و ترقی کی ترجیح کی حیثیت سے زور دیا۔

بین الاقوامی ترقیات کے لیے وزیر اینڈریو مچل نے کہاکہ “یہ دنیا کی غریت ترین خواتین اور لڑکیوں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے جو ان کی زندگیوں اور موجودہ اور آنے والے نسلوں کو بدل دے گا۔ آج اجلاس میں کیے گئے وعدے عورتوں کو آزادانہ طور پر اس حق کو استعمال کرنے میں مدد دیں گے کہ وہ بچے پیدا کرنا چاہتی ہیں یا نہيں اور اگر ہاں تو کب اور کتنے۔”

“دنیا کے غریت ترین ممالک میں 120 ملین اضافی خواتین کو مانع حمل ادویات تک رسائی اور استعمال کی سہولت دینا، جس کا ترقی یافتہ ممالک کی عورتوں کا اندازہ نہیں، لاکھوں کروڑوں زندگیوں کو بچائے گا اور عورتوں اور لڑکیوں کو اپنے مستقبل کے تعین میں مدد دے گا۔”

2020ء تک آج اعلان کردہ اجتماعی وعدے حمل و زچگی کے دوران عورتوں کی 2 لاکھ کم اموات، 110 ملین کم اتفاقیہ حمل، 50 ملین سے زائد کم اسقاط حمل، اور اپنی زندگی کے پہلے ہی سال میں بچوں کی تقریباً تین گنا کم اموات کا سبب بنیں گے۔”

بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی شریک-چیئر میلنڈا گیٹس نے کہا کہ “جب میں نے دنیا بھر میں سفر کرکے عورتوں سے بات کی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ مانع حمل ادویات تک رسائی بسا اوقات زندگی و موت کے درمیان فرق بن جاتی ہے۔ آج ان کی آرزوؤں کو پورا کرتے ہوئے، اور انہیں اپنے اور اہل خانہ کے لیے زیادہ بہتر زندگی کی قوت عطا کرتے ہوئے ان کی آواز پر لبیک کہا گیا ہے۔”

اجلاس نے اضافی 120 ملین خواتین تک مانع حمل ادویات کی فراہمی کے لیے وسائل اکٹھے کیے ہیں جس کا تخمینہ تقریباً 4.3 ارب ڈالرز ہے۔ 20 سے زائد ترقی پذیر ممالک نے خواتین کی مانع حمل معلومات، خدمات اور فراہمی کے لیے پالیسی، سرمایہ کاری اور رسد کی رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے جرات مندانہ عہد کیا ہے۔ عطیہ کنندگان نے ان منصوبوں میں مدد کے لیے نئے مالی عہد کیے ہیں جن کی مالیت 2.6 ارب ڈالرز ہے – جو اجلاس کے مالیاتی ہدف سے زیادہ ہیں۔

مانع حمل کے لیے محفوظ و موثر طریقوں تک رسائی وہ موثر اور سستی ترین سرمایہ کاری ہے جو کوئی ملک اپنے مستقبل کے لیے کر سکتا ہے۔ تحقیقات نے ظاہر کیا ہے کہ خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات میں ایک امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری صحت، تعمیرات، آبی و دیگر عوامی خدمات کے شعبوں میں 6 ڈالرز تک کی بچت کا باعث بنتی ہے۔

مانع حمل ادویات کا استعمال لڑکیوں کے لیے تعلیمی و اضافی مواقع کا بھی سبب بنتی ہے، جو اپنے اور اہل خانہ کے لیے غربت کے خاتمے میں بھی مدد دیتا ہے۔ نیم صحراوی افریقہ میں تقریباً ایک چوتھائی لڑکیاں اتفاقی حمل ٹھیرنے کے باعث اسکول سے نکال لی جاتی ہیں، اور یوں انہیں اپنی اور بچوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی صلاحیت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

اجلاس نے عالمی برادری کو تغیر پذیر تبدیلی تخلیق کرنے کے لیے قوت بخشی، اور ایسے جدید حل اور قوی سرکاری-نجی شراکت داریوں کا مطالبہ کیا جو عورت کو مساوات کے درمیان رکھیں۔ آج کیے گئے وعدے عورتوں کو زیادہ آپشنز، آسان رسائی اور بہت صحت دیں گے۔

اجلاس اس تحریک کی مدد کرتا اور اسی پر منحصر ہے جسے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی عالمی حکمت عملی برائے صحتِ خواتین و اطفال “ہر عورت، ہر بچہ”، اور ری پروڈکٹو ہیلتھ سپلائز کوالیشن کے تحت جدید سرکاری-نجی اور سول سوسائٹی شراکت داریوں سے تخلیق کیا گیا۔ اجلاس تقریباً 20 سال قبل ہونے والی انٹرنیشنل کانفرنس آن پاپولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ (ICPD) کے قائم کردہ وسیع تر ڈھانچے کے بعد مطابق ہے۔

ابلاغی اثاثے بشمول بی-رول اور تصاویر یہاں مل سکتی ہیں: http://www.gatesfoundation.org/press-room/Pages/news-market.aspx

عطیہ کنندگان کے بارے میں تفصیلات یہاں پیش کی جائیں گی: http://www.londonfamilyplanningsummit.co.uk/media.php#media-kit

ہدایات برائے مدیران

69 غریب ترین ممالک میں 260 ملین خواتین کی جانب سے مانع حمل ادویات کے موجودہ استعمال کو برقرار رکھنے کے لیے درکار وسائل اگلے آٹھ سالوں 2012ء تا 2020ء تقریباً 10 ارب امریکی ڈالرز ہیں۔ ان وسائل – جنہیں بنیادی طور پر ملکی حکومتوں کی جانب سے اپنے صحت کے بجٹوں میں فراہم کیا گیا اور صارفی و خارجی عطیہ کنندگان کی مدد حاصل رہی- کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ اضافی 120 ملین خواتین تک رسائی کو اگلے آٹھ سے زائد سالوں میں اضافی 4.3 ارب امریکی ڈالرز کی مساوی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ اس میں ترقی پذیر ممالک کی جانب سے فراہم کردہ وسائل اور بنیادی ڈھانچہ بھی شامل ہے۔ 4.3 ارب کے کل درکار وسائل میں سے عطیہ کنندگان کو فنڈز کی صورت میں 2.3 ارب ڈالرز فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی جو 2010ء میں خاندانی منصوبہ بندی کے لیے فراہم کردہ فنڈز کی سطح سے زیادہ ہے۔

کئی عطیہ کنندگان 2010ء جی 8 مسکوکا اجلاس اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے “ہر عورت ہر بچہ” منصوبے کے تحت پہلے ہی 2012ء سے 2015ء کے دوران خاندانی منصوبہ بندی کے لیے وابستہ عہد میں اضافہ کر چکے ہیں ۔ یہ اضافی حصہ داری، جو یکم جنوری 2012ء سے خرچ کی گئی، 2010ء میں خاندانی منصوبہ بندی کے لیے فراہم کی گئی سرمایہ کاری کی سطح سے آگے ہے اور یوں اضافی 120 ملین عورتوں اور لڑکیوں تک پہنچنے کے لیے مزید سرمایہ کاری ڈھونڈے گا۔ اجلاس نے عطیہ کنندگان کے لیے ایک طریقہ کار پر رضامندی  ظاہر کی کہ  صحت کے لیے وسیع تر وعدوں کا ایک حصہ خاندانی منصوبہ بندی کے لیے مختص کریں۔

محکمہ بین الاقوامی ترقیات

محکمہ بین الاقوامی ترقیات (DFID) عالمی غربت  کے خلاف کوششوں میں برطانوی حکومت کی رہنمائی کرتا ہے۔ ڈی ایف آئی ڈی کا  مجموعی مقصد غریب تر ممالک میں غربت میں کمی لانا، خصوصاً ہزاریہ ترقیاتی اہداف (MDGs) کو حاصل کرنے کے ذریعے، ہے۔ یہ برطانیہ کے بین الاقوامی  وعدوں کو پورا کرنے؛ شفافیت اور پیسے کی اہمیت کو بہتر کرتے ہوئے برطانوی امداد کو زیادہ موثر بنانے؛ لڑکیوں اور عورتوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی رہنمائی کرنے؛ نازک اور تنازعات سے متاثرہ ممالک میں حکومت اور تحفظ کو مستحکم کرنے؛ دولت کی تخلیق کو بڑھانے؛ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے فوری قدم  اٹھانے سے وابستہ ہے۔

بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن

ہر  زندگی یکساں اہمیت کی حامل ہے، اس یقین کے ذریعے اپنی راہیں متعین کرنے والی بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن دنیا بھر کے افراد کو صحت مند و سیر حاصل زندگی فراہم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں، اس کی نگاہیں لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے اور انہیں خود کو بھوک اور انتہائی غربت سے باہر نکلنے میں مدد دینے کا موقع فراہم کرنے پر مرکوز ہیں۔ریاستہائے متحدہ  امریکا میں، اس کی خواہش اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ تمام افراد – بالخصوص وہ جن کے پاس وسائل کم ہیں – کو اسکول اور زندگی میں کامیابی کے لیے ضروری مواقع تک رسائی حاصل ہو۔ سیاٹل، واشنگٹن میں واقع فاؤنڈیشن کی قیادت سی ای او جیف ریکس اور شریک-چیئر ولیم ایچ گیٹس سینئر کر رہے ہیں، اور بل اور میلنڈا گیٹس اور ویرن بوفیٹ کی زیر ہدایت کام کر رہے ہیں۔

Check Also

Interior Minister directs to streamline NADRA Center Services

Interior Minister Mohsin Naqvi has said the government will continue to take steps to create further ease for the citizens for the issuance and renewal of National Identity Cards. Talking to the NADRA officials during his visit to the NADRA Center i...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *