Breaking News

سی جی اے پی اور ورلڈ بینک گروپ کے سروے نے ظاہر کیا ہے کہ بحران کے اثرات کے باوجود مالیاتی رسائی میں اضافہ ہو رہا ہے

واشنگٹن، 17ستمبر/پی آرنیوزوائر-ایشیانیٹ/

2009ء کے مالیاتی بحران کے باعث دنیا بھر میں معیشتوں کے سکڑنے کے باوجود ترقی پذیر ممالک میں رسمی مالیات تک رسائی میں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا بھر میں تقریبا 2.7 ارب افراد رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی نہیں رکھتے۔ لیکن سی جی اے پی اور ورلڈ بینک گروپ کی نئی رپورٹ کے مطابق مالیاتی شمولیت کا منظرنامہ تبدیل ہو رہا ہے۔

فنانشل کرائسس 2010ء مالیاتی ضوابط کا دوسرا سالانہ سروے ہے جو 140 سے زائد ممالک میں کیا گیا اور 2008ء سے 2009ء کے پرآشوب دور کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ قرضہ حاصل کرنے اور رقم جمع کرانے میں کمی کے باوجود دنیا بھر میں بینک کھاتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 2009ء میں ہر ہزار افراد پر 65 ڈپازٹ اکاؤنٹس کا اضافہ ہوا، جو ڈپازٹ اکاؤنٹس کی تعداد میں 4.3 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ مالیاتی بحران کے نتیجے میں ڈپازٹ سروس کے مقابلے میں کریڈٹ سروسز کو زیادہ نقصان پہنچا ہے، اور ہر ایک ہزار افراد پر قرضہ جات کی تعداد 2008ء اور 2009ء کے درمیان مشکل سے ہی تبدیل ہوئی ہے۔

رپورٹ کی مرکزی مصنف نتالیہ مائلنکو نے کہا کہ “بچت اور ادائیگی کے کھاتوں تک رسائی بنیادی ضرورت ہے، اور یہ حقیقت کہ عالمی مالیاتی مارکیٹوں کو درپیش عدم استحکام کے باوجود عوام کی جانب سے بنیادی ڈپازٹ سروسز کا استعمال تصدیق کرتا ہے کہ یہ سروسز افراد کو اپنے خطرناک اور غیر یقینی صورتحال والے ادوار کو گزارنے میں کتنی ممد و معاون ہیں۔”

گروپ 20 کی مدد سے مالیاتی رسائی کی وسعت کو بہتر بنانے کے لیے کی جانے والی عالمی کوششوں کے ساتھ پالیسی ساز مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ایک ایجنڈے سے وابستہ ہیں۔ سی جی اے پی کی ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر الیگزیا لاتورچو نے کہا کہ “اس وقت جب جی 20 سمیت مختلف سمتوں سے مالیاتی شمولیت کے لیے زیادہ اور بہتر ڈیٹا فراہم کرنے کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں، سالانہ مالیاتی رسائی سروے کلیدی ڈیٹا فراہم کرے گا اور وقتا فوقتا ہونے والی پیشرفت کو مانیٹر کرنے میں مدد دے گا۔” یہ رپورٹ (http://www.cgap.org/gm/document-1.9.46570/FA_2010_Financial_Access_2010_Rev.pdf)  چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایس ایم ایز) کو قرضہ جات کی فراہمی پر پہلا قابل موازنہ عالمی ڈیٹا بھی پیش کرتی ہے، جو 2009ء میں اندازا 10 ٹریلین امریکی ڈالرز رہا۔

مالیاتی رسائی 2010ء نامی یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ تنظیم کنندگان کو بسا اوقات مالیاتی شمولیت کے لیے اپنی پالیسیوں کے نفاذ میں وسائل یا قوت نافذہ کی کمی کے باعث رکاوٹ کا سامنا ہرتا ہے۔ اس کے باوجود رپورٹ امید افزاء رحجانات ظاہر کرتی ہے، جن میں ریٹیل انفرااسٹرکچر کی توسیع اور مالیاتی خدمات کی موثر انداز میں فراہمی کے لیے نئی ٹیکنالوجیوں کا استعمال شامل ہیں۔

عالمی سطح پر 2009ء میں ہر ایک لاکھ بالغ افراد پر ایک بینک کی شاخ، پانچ اے ٹی ایمز اور 167 پوائنٹ-آف سیل ٹرمینلز کا اضافہ ہوا۔ پہلی مرتبہ کم آمدنی والے ممالک میں اے ٹی ایمز کی تعداد میں بینک کی شاخوں کے مقابلے میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ لیکن کم و درمیانی آمدنی کے حامل ممالک فزیکل آؤٹ ریچ میں اب بھی زیادہ آمدنی والے ممالک سے پیچھے ہیں۔

رپورٹ کے ایک مصنف اویا پینار آرڈک نے کہا کہ “موبائل ادائیگی اور انٹرنیٹ بینکاری جیسی جدید ٹیکنالوجیز مالیاتی شمولیت کی بدلتی ہوئی اس شکل کو مزید مستحکم کریں گی۔”

حالانکہ پالیسیوں میں تبدیلی سے وابستگی اور بینک کی سہولیات سے محروم افراد کو خدمات فراہم کرنا ممالک کی وابستگی سے تعلق رکھتا ہے لیکن مالیاتی رسائی 2010ء رپورٹ میں پیش کی گئی مالیاتی شمولیت کی تفصیلات وسیع تر تناظر میں امید افزاء ہے۔

ورلڈ بینک گروپ کے نائب صدر اور نیٹ ورک فار فنانشل اینڈ پرائیوٹ سیکٹر ڈیولپمنٹ کے سربراہ جانامترا دیوان نے کہا کہ “ہمیں امید ہے کہ پالیسی ساز مالیاتی رسائی کے خلا کو پر کرنے کے لیے کام کے دوران تازہ معلومات حاصل کرنے کے لیے اس ڈیٹا کو استعمال کریں گے۔”

ذریعہ: سی جی اے پی، ورلڈ بینک گروپ

رابطہ: جینیٹ تھامس

+1-202-473-8869

Jthomas1@worldbank.org

یا

ناڈائن غنم

+1-202-473-3011

nsghannam@ifc.org

Check Also

Mongolian Envoy Advocates for Increased Business Exchanges to Enhance Trade Ties

Karachi, Deputy Head of Mission from the Embassy of Mongolia Lkhanaajav Munkhtushig expressed eagerness to bolster trade and investment relations with the business community of Karachi through heightened exchange of business delegations between the tw...

The post Mongolian Envoy Advocates for Increased Business Exchanges to Enhance Trade Ties appeared first on Pakistan Business News.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *