Breaking News

سی جی اے پی-ڈی ایف آئی ڈی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ حکومتی ادائیگیاں غریبوں کے لیے مالیاتی خدمات کی فوری شروعات میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں

واشنگٹن، 3 فروری/پی آرنیوزوائر-ایشیانیٹ/

عالمی بینک میں قائم مائیکروفنانس گروپ CGAP اور برطانیہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقیات (DFID) کی نئی رپورٹ “بینکنگ دی پورویا جی 2 پی پے منٹس” کے مطابق دنیا بھر میں 170 ملین سے زائد غریب افراد اپنی حکومتوں کی جانب سے باقاعدگی سے ادائیگیاں حاصل کرتے ہیں، لیکن ان ادائیگیوں کو مالیاتی شمولیت میں اضافے کے لیے استعمال کرنا ایک ایسا شعبہ ہے جسے زیادہ تر ابھی تک چھوا گیا۔

برازیل، بھارت، میکسیکو اور جنوبی افریقہ میں غریبوں کو ادائیگی کے لیے حکومتوں کے منصوبے انہیں کھاتوں اور رقوم کی برقی منتقلی جیسی مالیاتی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ لیکن رپورٹ ظاہر کرتی ہے ہے کہ حکومتوں کی جانب سے افراد کو کی گئی ادائیگیوں (G2P) کا ایک جوتھائی سے بھی کم مالیاتی شمولیت کے کھاتوں میں جاتا ہے یعنی وہ وصول کنندہ کو رقوم محفوظ کرنے، مالیاتی نظام میں شامل یدگر افراد کے لیے ادائیگی کرنے یا وصول کرنے، اور اخراجات اور فاصلے کے لحاظ سے قابل رسائی ہونے کی سہولت نہیں رکھتے۔

سی جی اے پی کی سی ای او ایلزبتھ لٹل فیلڈ کہتی ہیں کہ “اسکول کی فیسوں، غذا، حتی کہ تنخواہوں تک کے لیے ترقی پذیر دنیا میں حکومت کی جانب سے 170 ملین سے زائد غریب افراد کے لیے ادائگیاں کی جاتی ہیں۔ عام طور پر منتقلیاں نقد یا ڈیبٹ کارڈ کی صورت میں کی جاتی ہیں جس سے صرف وہ رقوم نکال ہی سکتے ہیں۔ کارڈ، سیل فون کے ذریعے ادائیگی استعمال کرنے اور بینک کھاتہ دینے کے ذریعے صرف حکومت کی جانب سے رقوم ادا کرنے سے کہیں زیادہ  مالیاتی خدمات تک عوام کی رسائی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔”

مثال کے طور پر برازیل میں بینک کیکسا اکانومیکا حکومت کی جانب سے سماجی منتقلی کی ادائیگی حاصل کرنے والے 12.4 ملین افراد کے لیے ادائیگیوں کی وصولی کے طریقے بدل رہا ہے۔ بینک برقی بینیفٹ کارڈز کا اجرا کر چکا ہے جو غریب افراد کو اپنے مالیاتی شمولیت کے کھاتے کے ذریعے بینک کی شاخ سے ادائیگیاں حاصل کرنے کی سہولت دیتا ہے، یہ کھاتہ انہیں ایک ویزا برانڈڈ ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے مالیاتی خدمات کی بنیادی سہولیات فراہم کرتا ہے، یہ کارڈ 20 ہزار اے ٹی ایمز، قرض پر خریداری کی سہولیات دینے والی دکانوں، بلوں کی ادائیگیوں، ڈپازٹس اور رقوم نکلوانے کے لیے بینکوں کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والے افراد،  پر کہیں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بینک 2 ملین سے زائد افراد کو نئے کھاتوں پر منتقل کر چکا ہے، اور مقامی سطح پر کہیں زیادہ آسانی سے ان کے لیے مالیاتی خدمات کی ایک رینج متعارف کروا چکا ہے۔

برطانیہ کے وزیر تجارت و ترقیات گیرتھ تھامس کہتے ہیں کہ “آج، لاکھوں غریب افراد اپنا اچھا خاصا وقت اوررقم حکومت کی جانب سے ادائیگی کے حصول کے لیے بینک شاخوں کے چکر کاٹنے میں صرف کر دیتے ہیں۔ ادائیگی کے اس طریقہ کار کو برقی قالب میں ڈھالنا نہ صرف لوگوں کی رقوم تک رسائی کو آسان تک بنائے گا بلکہ حکومتوں کے لیے انتظامی اخراجات میں کمی اور غبن اور بدعنوانی کے خطرات کو بھی کم کرے گا۔”

رپورٹ کا کہنا ہے کہ حکومت ایک بینک شاخ کے کاؤنٹر پر نقد رقوم کی ادائیگی کے بجائے برقی طور پر ایک مالیاتی شمولیت کے کھاتے کے ذریعے رقوم کی ادائیگی سے کافی حد تک اخراجات کم کر سکتی ہے، یہ کھاتے ایجنٹوں کے ذریعے قابل رسائی ہوں گے جس کے مختلف پوائنٹ-آف-سیل ٹرمینل ہوں گے۔ مثال کے طور پر برقی پروگرام چینل پر منتقلی کے ذریعے ایک فرضی سماجی منتقلی پروگرام جو ایک ملین وصول کنندگان کو 40 ڈالر کی ماہانہ گرانٹ دیتا ہے، اس پر حکومت کو پانچ سالوں میں 12.6 ملین امریکی ڈالرز کی بچت ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں جاری کیے گئے ادائیگی کے تمام حکومتی پروگراموں میں سے تقریبا نصف برقی ادائیگی کے میکنزم کو استعمال کر رہے ہیں، جو مالیاتی شمولیت کے کھاتے کی بنیاد بن سکتا ہے۔

حالانکہ مالیاتی ادارے غریب افراد کو خدمات فراہم کرنے کے بزنس کیس کے حوالے سے بسا اوقات متشکک ہی رہتے ہیں، البتہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ وہ کس طرح موثر بہ لاگت ڈلیوری چینلز کے استعمال اور غریب افراد کی ضروریات کو پورا کرنے والی معیاری مصنوعات تیار کر کے مارکیٹ میں اپنی کامیابی کے امکانات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ نتیجتا بغیر شاخ کی بینکاری کے چینل – موباغل فونز یا کارڈ بیسڈ حل، اور بسا اوقات تاجروں کے بطور کیش-ہینڈلنگ ایجنٹس کردار – مستقبل میں وصول کنندگان کے لیے حکومت کی ادائیگی کے طریقے کار میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

سی جی اے پی کے ٹیکنالوجی پروگرام کامقصد کروڑوں غریب افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔ ہم یہ کام مالیاتی و دیگر اداروں کی مدد اور کے ذریعے کرتے ہیں تاکہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے مالیاتی خدمات تک رسائی میں اضافہ کر سکیں۔ اس پروگرام میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا تعاون بھی حاصل ہے۔ پروگرام کے موبائل بینکاری بلاگ کے بارے میں پڑھنے کے لیے ملاحظہ کیجیے http://technology.cgap.org۔

سی جی اے پی کے بارے میں

سی جی اے پی ایک آزاد پالیسی اور تحقیقی مرکز ہے جو دنیا بھر کے غریب افراد کے لیے مالیاتی رسائی میں اضافے کے لیے کوشاں ہے۔ غربت کے خاتمے کے ایک مقصد سے وابستہ 30 سے زائد ترقیاتی ادارے اور نجی فاؤنڈیشنز اس کام میں اس کے ساتھ ہیں۔ عالمی بینک میں واقع سی جی اے پی مارکیٹ انٹیلی جنس کی فراہمی، معیارات مرتب کرنے، جدید حل تیار کرنے اور حکومتوں، مائیکروفنانس فراہم کنندگان، ڈونرز اور سرمایہ کاروں کو مشاورتی خدمات پیش کرنے سے وابستہ ہے۔ مزید معلومات کے لیے  http://www.cgap.org۔

ڈی ایف آئی ڈی کے بارے میں

ادارہ برائے بین الاقوامی ترقیات حکومت برطانیہ کا ایک شعبہ ہے جو غریب ممالک کے لیے برطانیہ کی امداد کا انتظام سنبھالتا ہے اور انتہائی غربت سے چھٹکارہ دلانے کے لیے کام کرتا ہے۔ آپ مزید معلومات یہاں دیکھ سکتے ہیں  http://www.dfid.gov.uk۔

ذریعہ: سی جی اے پی

رابطہ: جم روزنبرگ

1-202-473-1084+

jrosenberg@worldbank.org، یا

 

اونا گیلاگھر پولیزی

1-202-473-8869+

upulizzi@worldbank.org

دونوں برائے سی جی اے پی

Check Also

Unilever Pakistan Leads Collaborative Workshop to Promote Road Safety in Logistics

Karachi, In a significant move to advance road safety standards within its logistics operations, Unilever Pakistan hosted a comprehensive workshop today at its head office. The event, titled "All in For Safety on the Roads," aimed to unify various stak...

The post Unilever Pakistan Leads Collaborative Workshop to Promote Road Safety in Logistics appeared first on Pakistan Business News.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *