Breaking News

بدھ گرو، ہارورڈ پی ایچ ڈی – اور اب عبادت گاہ بنانے والے ترونگرم گیالترول رنپوچے گوتم بدھ کی جنم بھومی میں نئی ماحول دوست خانقاہ کی تعمیر کی نگرانی کریں گے

AsiaNet 43701

لومبینی، نیپال، 11 مارچ/پی آرنیوزوائر-ایشیانیٹ/

انہوں نے 2004ء میں ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کر کے بدھ مت کا تاریخی کارنامہ انجام دیا تھا ۔

اب ترونگرام گیالترول رنپوچے (پی ایچ ڈی، ہند-تبتی بدھ مت) بدھ مت کی تاریخ کے اہم ترین تاریخی مقامات میں سے ایک لومبینی، جو گوتم بدھ کی جنم بھومی ہے، میں ایک مرتبہ پھر تاریخ مرتب کرنے والے ہیں۔

4 اپریل کو رنپوچے لومبینی ادیانا مہاچیتیا – عالمی مرکز برائے امن و اتحاد، کے افتتاح کی صدارت کریں گے، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ مقام میں بننے والی جدید ترین اور سب سے بڑی بدھ عبادت گاہ اور دارالمراقبہ کمپلیکس ہوگی۔ (http://www.utbf.org/en/projects/dharmaprj/lumbini اور http://www.lumbiniworld.org)

48 ہزار 600 مربع فٹ پر پھیلی یہ عمارت پہلی جدیدبدھ عبادت گاہ ہوگی جسے “ماحول دوست-خانقاہ” کے طور پر بنایا گیا، جو ایک ماحول دوست ڈیزائن کی حامل ہوگی جس میں اضافی انسولیشن شامل ہوگی اور ساتھ ساتھ عمارت کی بجلی کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شمسی توانائی کے پینل کا وسیع علاقے پر انحصار کرے گی۔ یہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ مقام لومبینی کے خانقاہی علاقے میں سب سے زیادہ ماحول دوست عمارت ہوگی۔

دیگر ماحول دوست عناصر کے علاوہ کمپلیکس میں ایک زلزلہ سے محفوظ رکھنے والا نظام بھی شامل ہوگا جو عمارت کو ریکٹر اسکیل پر 7.7 کی شدت تک کے زلزلے کو برداشت کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

عالمی مرکز یا مہاچیتیا تعمیر سے لے کر زیبائش و آرائش تک مکمل طور پر 42 سالہ اعلی درجے کے بدھ مت کے مجسم راہب کا تصور ہے جنہوں نے دھرم، یا بدھ فلسفے کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے دنیا کے کئی چکر لگائے ہیں۔

رنپوچے نے کہا کہ “یہ قدیم فنون اور گیان کو محفوظ کرنے،زمین کے لیے ہمارے حلم کی اہمیت کو نمایاں کرنے اور سب کے لیے امن و اتحاد کےشعور کو اجاگر کرنے  کی کوشش ہے۔”

مہاچیتیا ماسٹر-پلان کے تحت متعدد خانقاہیں بنانے کے منصوبے میں تازہ ترین اضافہ ہے جس کے تحت اس مقام کے گرد مختلف قومی انداز کی 40 سے زائد بدھ عبادت گاہیں تعمیر کرنا ہے جہاں شہزادہ سدھارتھ گوتم، بدھ، 583 قبل مسیح میں پیدا ہوئے تھے۔

نوجوانی میں سدھارتھ نے انسانوں کی مشکلات کے حل کی تلاش کے لیے شاہی طرز زندگی کو خیر باد کہہ کر ایک زاہدانہ طرز زندگی اختیار کیا – یہ ایک تلاش تھی جو 2500 سال قبل بدھ کو ایک آگہی کی طرف لے گئی۔ “میانہ-روی” کی فلسفیانہ معرفت اور دنیا سے کنارہ کشی کے عقیدے نے فکر مشرق کو انقلابی جہت دی۔

کیمبرج کے ایوانوں سے جنوبی نیپال میں تعمیرات کے لیے کھودے گئے مقامات تک رنپوچے کا سفر بذات خود غیر معمولی حیثیت رکھتا ہے۔

انہیں اٹھارہ ماہ کی عمر میں اعلی درجے کے بدھ راہب کے طور پر تسلیم کیا گیا اور تبتی بدھ مت کے کاگیو سلسلے کے رہنما گیالوا کرمپا شانزدہم کی جانب سے انہیں اعزازی “رنپوچے” یعنی “گراں بہا” کا لقب دیا گیا۔ بعد ازاں رنپوچے نے اہم بدھ اساتذہ سے روایتی خانقاہی تعلیم اور مراقبے کی تربیت حاصل کی۔ لیکن انہوں نے محسوس کیا کہ آج کی پیچیدہ دنیا میں موثر ابلاغ کے لیے انہیں مغربی تعلیم کی ضرورت ہے۔

اس تلاش نے ان پر ہارورڈ کے دروازے وا کیے، جہاں سے انہوں نے 2004ء میں پی ایچ ڈی کیا، جہاں ان کا خصوصی موضوع 12 ویں صدی کے مراقبے کے ماہر اور کاگیو سلسلے کے اب و جد گمپوپا تھے۔

جب وہ ہارورڈ میں زیر تعلیم تھے تو نیپال کے بدھ رہنما نے عالمی مرکز کے قیام کے لیے رنپوچے سے رابطہ کیا تھا۔ گریجوین کے بعد انہوں نے لومبینی کی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور یونائیٹڈ ترونگرام بدھسٹ فیلوشپ (UTBF) کے نام پر خانقاہ کی تعمیر کی اجازت حاصل کی۔ یہ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جو رنپوچے نے جوانی کے ایام میں عوامی مفاد کے لیے دھرم کے کاموں کو آگے بڑھانے کے لیے بنایا تھا۔

گو کہ لومبینی کی اکثر تعمیرات حکومتوں کی جانب تعمیر کی جا رہی ہیں اور اسی لیے مختلف قومی انداز کی حامل ہیں، رنپوچے نے زیادہ آفاقی انداز سے تعمیر کا فیصلہ کیا ہے جو بدھ مت کی تعلیمی و ماحول دوست بنیاد کی جانب توجہ دلاتی ہیں۔

انہوں نے بذات خود مرکزی عمارت کو ڈیزائن کیا ہے، جس کا نام مہاچیتیا ہے، تاکہ جامعہ نالندہ کی عظمتوں کو واپس لایا جائے، جو 5 سے 12 ویں عیسوی تک ایشیا کی ہارورڈ کے طور پر بدھ تعلیمات کا قدیم مرکز رہی۔ مہاچیتیا نالندہ کے بچ جانے والی ایک تعمیر – شری پترا کے اسٹوپے – کے نمونے پر بنائی گئی ہے ، شری پترا بدھ کے قریبی ترین حواریوں میں سے ایک تھے۔

رنپوچے نے کہا کہ “تعمیراتی طور میں شری پترا اسٹوپا کی باقیات اور خاکوں سے متاثر ہوا تھا کہ یہ قدیم جامعہ نالندا میں کیسا دکھتا ہوگا۔ فرانسیسی، نیپالی اور تائیوانی ماہرین تعمیرات کی مدد سے، ہم اس مخصوصی ڈیزائن تک پہنچنے کے قابل ہوئے۔”

رنپوچے نے عالمی مرکز کی تعمیر کی نگرانی کی، جسے نیپال میں بجلی کے مسلسل انقطاع کے باعث زیادہ تر ہاتھوں سے تعمیر کیا گیا۔ ایک موقع پر مزدوروں کو گارے کی بھاری بالٹیوں کو گنبد کی بلندی تک پہنچانے کے لیے ایک زنجیر بنانی پڑی۔

رنپوچے نے مراقبے کے مرکزی ہال اور اس کے ارد گرد کے راستوں کو 1000 سے زائد خصوصی طور پر تیار کردہ تانبے کے مجسموں سے سجایا ہے جو بدھ اور ان کے قریبی حواریوں اور بدھ دیوتاؤں کے ہیں جو 7 ویں سے 13 ویں صدی کے انداز میں بنائے گئے ہیں، جو بدھ کلاسیکی فنون کے عروج کا دور سمجھا جاتا ہے۔ بے زینت اور متوازن مجسموں کے احیاہ کے ذریعے رنپوچے امید کرتے ہیں کہ وہ وقار و سادگی کے ماحول کو تخلیق کر سکیں گے، جو غور و فکر اور مراقبے کے جانب مائل کرتا ہے۔

مراقبے کے ذریعے سادگی و وقار کے فروغ کی رنپوچے کی کوششیں امریکہ تک بھی پھیلی ہوئی ہیں جہاں وہ اس وقت ریاست نیو یارک کی وادئ ہڈسن میں مہامدرا بدھ خانقاہ کے قیام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ خانقاہ اولسٹر کاؤنٹی کے گریگزمور گاؤں میں 90 ایکڑ کے رقبے پر آباد ہوگی۔

خانقاہ مختصر اور طویل المیعاد گوشہ نشینی کی سہولیات پیش کرے گی۔ یہ بدھ فلسفے پر روزانہ کلاسز کے تدریسی مرکز کی حامل بھی ہوگی۔ (http://www.dharmakaya.org/project)

رابطہ: سوزن گارنر، +1-805-455-8420، suzangarner@gmail.com

ذریعہ: یونائیٹڈ ترونگرام  بدھسٹ فیلوشپ

Check Also

President expresses deep grief over demise of Sheikh Tahnoon

President Asif Ali Zardari has expressed deep grief over the sad demise of Sheikh Tahnoon bin Mohammad Al Nahyan, who was the ruler's representative in Al-Ain. In a post on social media platform X, he extended his condolences to the leadership of the...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *